بسْــــــــمِ ﷲِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيـــــْــمِ
السَـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه ُ, میرے پیارے محترم عزیز بھائیوں اور پیاری بہنوں ! ایک سوال کہ ہم زکوٰۃ کیسےادا کریں ؟؟ ...... اللہ رب العزت کی توفیق سے اس تحریر کو پڑھنےکے بعد آپ اس قابل ہوجائیں گے کہ آپ دوسروں بتا سکیں کہ سونا چاندی، زمین کی پیداوار، مال تجارت، جانور،پلاٹ، کرایہ پر دیےگئے مکان، گاڑیوں اور دکان وغیرہ کی زکاۃ کیسے اداکی جاتی ہے۔ ان شاءاللہ العظیم
1۔ زکوٰۃ کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ ( سُورة حم السجدۃ آیت 6-7)
2۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنے والے کو قیامت کے دن سخت عذاب دیا جائےگا۔ (سُورة التوبہ 34-35)
3۔ زکوٰۃ ادا کرنے والے قیامت کے دن ہر قسم کےغم اورخوف سےمحفوظ ہونگے۔ (سُورة البقرہ 277)
4۔ زکوٰۃ کی ادائیگی گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا بہت بڑا ذریعہ ہے ( سُورة التوبہ 103)
5 ۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی ک اشکار ہوجاتی ہے (طبرانی)
6۔ جو زکاۃ ادا نہیں کرتا اسکی نماز، روزہ، حج سب بیکار اور حبث ہیں۔
زکوٰۃ کا حکم : ہر مال دارمسلمان مرد ہویا عورت پر زکوٰۃ واجب ہے۔خواہ وہ بالغ ہو یا نابالغ ،عاقل ہویا غیر عاقل۔ بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔
نوٹ ۔ سود، رشوت، چوری ڈکیتی ، اور دیگرحرام ذرائع سےکمایا ہوا مال ان سے زکوٰۃ دینے کا بالکل فائدہ نہیں ہوگا ۔ صرف حلال کمائی سے دی گئی زکوٰۃ قابل قبول ہے۔
زکوٰۃ کتنی چیزوں پر ہے : زکوٰۃ چار چیزوں پر فرض ہے, 1۔ سونا چاندی 2۔ زمین کی پیداوار 3۔ مال تجارت4 ۔ جانور
سونے کی زکوٰۃ : 87 گرام یعنی ساڑھےسات تولے سونا پر زکاۃ واجب ہے۔جس کے پاس اس سے کم سونا ہے اس پر نہیں (ابن ماجہ1/1448)
نوٹ ۔ سونا محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہر ایک پرزکاۃ واجب ہے۔ (سنن ابودائودکتاب الزکاۃ اوردیکھئے حاکم جز اول صفحہ 390 ۔ ( فتح الباری جز چار صفحہ 13)
چاندی کی زکوٰۃ : 612 گرام یعنی ساڑھے باون تولے چاندی پر زکاۃ واجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں۔ (ابن ماجہ)
زکوٰۃ کی شرح : زکاۃ کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن اڑھائی فیصد ہے۔ (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
زمین کی پیداوار پر زکوٰۃ : مصنوعی ذرائع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیدا وار اگر پانچ وسق سے زیادہ ہےیعنی (725 کلوگرام تقریبا 18من) ہے
تو زکوٰۃ یعنی عشر بیسواں حصہ دینا ہوگا ورنہ نہیں ۔ اور قدرتی ذرائع سے سیراب ہونے والی پیداوار پر شرح زکاۃ دسواں حصہ ہے دیکھئے (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
نوٹ: گندم ، مکی، چاول، باجرہ، آلو، سورج مکھی، کپاس، گنا اوردیگر قسم کی پیداوار سے زکوٰۃ یعنی عشر بیسواں حصہ نکالیں۔ (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
اونٹوں کی زکوٰۃ : پانچ اونٹوں کی زکاۃ ایک بکری اور دس اونٹوں کی زکاۃ دو بکریاں ہیں۔ پانچ سے کم اونٹوں پر زکوٰۃ واجب نہیں (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
بھینسوں اور گایوں کی زکوٰۃ : 30 گائیوں پر ایک بکری زکوٰۃ ہے اور 40 گائیوں پردوسال سے بڑا بچھڑا زکوٰۃ دیں (ترمذی1/509) , نوٹ ۔ بھینسوں کی زکوٰۃ کی شرح بھی گائیوں کی طرح ہے۔
بھیڑبکریوں کی زکوٰۃ : 40 سے ایک سو بیس بھیڑ بکریوں پر ایک بکری زکاۃ ہےاور120 سےلےکر 200 تک دو بکریاں زکوٰۃ ہے (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ) , نوٹ ۔ چالیس بکریوں سے کم پرزکوٰۃ نہیں۔
کرایہ پر دیئے گئےمکان پر زکوٰۃ : کرایہ پردیئے گئے مکان پر زکوٰۃ نہیں لیکن اگراسکا کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھراس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے۔ شرح زکوٰۃ اڑھائی فیصد ہوگی۔ اگر کرایہ سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہو جائے توپھر زکوٰۃ نہیں۔
گاڑیوں پر زکوٰۃ : کرایہ پر چلنےوالی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اسکے کرایہ پر ہے وہ بھی اس شرط کےساتھ کہ کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے۔
نوٹ : گھریلو استعمال والی گاڑیوں، جانوروں، حفاظتی ہتھیار۔ مکان وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں (صحیح بخاری)
سامان تجارت پر زکوٰۃ : دکان کسی بھی قسم کی ہو اسکےسامان تجارت پر زکوٰۃ دینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مال نصاب کو پہنچ جائے اوراس پرایک سال گزر جائے۔
نوٹ: دکان کےتمام مال کا حساب کرکے اسکا چالیسواں حصہ زکاۃ دیں یعنی ۔دکان کی اس آمدنی پرزکاۃ نہیں جوساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہے صرف اس آمدنی پر زکاہ دینا ہوگی جوبنک وغیرہ میں پورا سال پڑی رہے اور وہ پیسے اتنے ہوکہ انسے ساڑھے باون تولے چاندی خریدی جا سکے
پلاٹ یا زمین پر زکوٰۃ : جو پلاٹ منافع حاصل کرنے کے لیئے خریدا ہو اس پر زکاۃ ہوگی ذاتی استعمال کے لیئے خریدا گیا پلاٹ پر زکاۃ نہیں (سنن ابی دائودکتاب الزکاۃ حدیث نمبر1562)
کس کس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے ؟؟ .... ماں باپ اور اولاد کے سوا سب زکاۃ کےمستحق مسلمانوں کو زکاۃ دی جاسکتی ہے۔ والدین اور اولاد پر اصل مال خرچ کریں زکاۃ نہیں
نوٹ: (ماں باپ میں دادا دادی ، نانا نانی اور اولاد میں پوتے پوتیاں، نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں۔( شیخ ابن باز)
زکوٰۃ کے مستحق لوگ : 1۔ مساکین (حاجت مند) 2۔ غریب 3۔ زکاۃ وصول کرنےوالے 4 ۔ مقروض 5۔غیرمسلم جواسلام کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہو 6۔ قیدی7۔ مجاھدین7۔ مسافر۔ (سورۃالتوبہ 60)
نوٹ : ان میں سے کسی ایک مستحق کو ساری زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔ (مسلم)
اور بیوی اپنے ذاتی مال سے اپنے شوہر کوزکوٰۃ دے سکتی ہے۔ (صحیح بخاری کتا ب الزکاۃ)
اللہ سبحانہ و تعالی کے حضوردعا کریں کہ ہم سب کی اصلاح کی توفیق عطا فرماے, ﺍﮮ الله ہمارے گناہوں کو معاف کرکے ہمیں توبہ کی توفیق عطا فرما, ﺍﮮ الله کریم ہم ﮔﻤﺮﺍﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺍﮦ ﭘﺮ ﻟﮯ ﺁ , ﺍﮮ الله ﮨﻤﯿﮟ ﺑﻬﯽ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﻓﺮﻣﺎ ﻟﮯ ﺟﻨﻬﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﮨﮯ, اے اللہ ہمیں ایسی زندگی گزارنے کی توفیق عطا کر جس زندگی سے تو راضی ہو جائے, اللہ عزوجل ہمیں رسول اللہ ﷺ رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرما, یا ذوالجلال والاکرام یاالله ! تیرے حضور ہاتھ پھیلائے ہیں تو اپنے فضل و کرم اور رحمت و برکت سے ہماری دعائیں اپنی شان کے مطابق قبول فرما۔ بِرَحْمَتِكَ يَآ أَرْحَمَ الرَّحِمِينَ آمِينْ يَا رَبَّ الْعَالَمِيْن
,,,آپکی دعاؤں کی طالب بہن ,,,,
السَـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه ُ, میرے پیارے محترم عزیز بھائیوں اور پیاری بہنوں ! ایک سوال کہ ہم زکوٰۃ کیسےادا کریں ؟؟ ...... اللہ رب العزت کی توفیق سے اس تحریر کو پڑھنےکے بعد آپ اس قابل ہوجائیں گے کہ آپ دوسروں بتا سکیں کہ سونا چاندی، زمین کی پیداوار، مال تجارت، جانور،پلاٹ، کرایہ پر دیےگئے مکان، گاڑیوں اور دکان وغیرہ کی زکاۃ کیسے اداکی جاتی ہے۔ ان شاءاللہ العظیم
1۔ زکوٰۃ کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ ( سُورة حم السجدۃ آیت 6-7)
2۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنے والے کو قیامت کے دن سخت عذاب دیا جائےگا۔ (سُورة التوبہ 34-35)
3۔ زکوٰۃ ادا کرنے والے قیامت کے دن ہر قسم کےغم اورخوف سےمحفوظ ہونگے۔ (سُورة البقرہ 277)
4۔ زکوٰۃ کی ادائیگی گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا بہت بڑا ذریعہ ہے ( سُورة التوبہ 103)
5 ۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی ک اشکار ہوجاتی ہے (طبرانی)
6۔ جو زکاۃ ادا نہیں کرتا اسکی نماز، روزہ، حج سب بیکار اور حبث ہیں۔
زکوٰۃ کا حکم : ہر مال دارمسلمان مرد ہویا عورت پر زکوٰۃ واجب ہے۔خواہ وہ بالغ ہو یا نابالغ ،عاقل ہویا غیر عاقل۔ بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔
نوٹ ۔ سود، رشوت، چوری ڈکیتی ، اور دیگرحرام ذرائع سےکمایا ہوا مال ان سے زکوٰۃ دینے کا بالکل فائدہ نہیں ہوگا ۔ صرف حلال کمائی سے دی گئی زکوٰۃ قابل قبول ہے۔
زکوٰۃ کتنی چیزوں پر ہے : زکوٰۃ چار چیزوں پر فرض ہے, 1۔ سونا چاندی 2۔ زمین کی پیداوار 3۔ مال تجارت4 ۔ جانور
سونے کی زکوٰۃ : 87 گرام یعنی ساڑھےسات تولے سونا پر زکاۃ واجب ہے۔جس کے پاس اس سے کم سونا ہے اس پر نہیں (ابن ماجہ1/1448)
نوٹ ۔ سونا محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہر ایک پرزکاۃ واجب ہے۔ (سنن ابودائودکتاب الزکاۃ اوردیکھئے حاکم جز اول صفحہ 390 ۔ ( فتح الباری جز چار صفحہ 13)
چاندی کی زکوٰۃ : 612 گرام یعنی ساڑھے باون تولے چاندی پر زکاۃ واجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں۔ (ابن ماجہ)
زکوٰۃ کی شرح : زکاۃ کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن اڑھائی فیصد ہے۔ (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
زمین کی پیداوار پر زکوٰۃ : مصنوعی ذرائع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیدا وار اگر پانچ وسق سے زیادہ ہےیعنی (725 کلوگرام تقریبا 18من) ہے
تو زکوٰۃ یعنی عشر بیسواں حصہ دینا ہوگا ورنہ نہیں ۔ اور قدرتی ذرائع سے سیراب ہونے والی پیداوار پر شرح زکاۃ دسواں حصہ ہے دیکھئے (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
نوٹ: گندم ، مکی، چاول، باجرہ، آلو، سورج مکھی، کپاس، گنا اوردیگر قسم کی پیداوار سے زکوٰۃ یعنی عشر بیسواں حصہ نکالیں۔ (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
اونٹوں کی زکوٰۃ : پانچ اونٹوں کی زکاۃ ایک بکری اور دس اونٹوں کی زکاۃ دو بکریاں ہیں۔ پانچ سے کم اونٹوں پر زکوٰۃ واجب نہیں (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
بھینسوں اور گایوں کی زکوٰۃ : 30 گائیوں پر ایک بکری زکوٰۃ ہے اور 40 گائیوں پردوسال سے بڑا بچھڑا زکوٰۃ دیں (ترمذی1/509) , نوٹ ۔ بھینسوں کی زکوٰۃ کی شرح بھی گائیوں کی طرح ہے۔
بھیڑبکریوں کی زکوٰۃ : 40 سے ایک سو بیس بھیڑ بکریوں پر ایک بکری زکاۃ ہےاور120 سےلےکر 200 تک دو بکریاں زکوٰۃ ہے (صحیح بخاری کتاب الزکاۃ) , نوٹ ۔ چالیس بکریوں سے کم پرزکوٰۃ نہیں۔
کرایہ پر دیئے گئےمکان پر زکوٰۃ : کرایہ پردیئے گئے مکان پر زکوٰۃ نہیں لیکن اگراسکا کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھراس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے۔ شرح زکوٰۃ اڑھائی فیصد ہوگی۔ اگر کرایہ سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہو جائے توپھر زکوٰۃ نہیں۔
گاڑیوں پر زکوٰۃ : کرایہ پر چلنےوالی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اسکے کرایہ پر ہے وہ بھی اس شرط کےساتھ کہ کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے۔
نوٹ : گھریلو استعمال والی گاڑیوں، جانوروں، حفاظتی ہتھیار۔ مکان وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں (صحیح بخاری)
سامان تجارت پر زکوٰۃ : دکان کسی بھی قسم کی ہو اسکےسامان تجارت پر زکوٰۃ دینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مال نصاب کو پہنچ جائے اوراس پرایک سال گزر جائے۔
نوٹ: دکان کےتمام مال کا حساب کرکے اسکا چالیسواں حصہ زکاۃ دیں یعنی ۔دکان کی اس آمدنی پرزکاۃ نہیں جوساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہے صرف اس آمدنی پر زکاہ دینا ہوگی جوبنک وغیرہ میں پورا سال پڑی رہے اور وہ پیسے اتنے ہوکہ انسے ساڑھے باون تولے چاندی خریدی جا سکے
پلاٹ یا زمین پر زکوٰۃ : جو پلاٹ منافع حاصل کرنے کے لیئے خریدا ہو اس پر زکاۃ ہوگی ذاتی استعمال کے لیئے خریدا گیا پلاٹ پر زکاۃ نہیں (سنن ابی دائودکتاب الزکاۃ حدیث نمبر1562)
کس کس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے ؟؟ .... ماں باپ اور اولاد کے سوا سب زکاۃ کےمستحق مسلمانوں کو زکاۃ دی جاسکتی ہے۔ والدین اور اولاد پر اصل مال خرچ کریں زکاۃ نہیں
نوٹ: (ماں باپ میں دادا دادی ، نانا نانی اور اولاد میں پوتے پوتیاں، نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں۔( شیخ ابن باز)
زکوٰۃ کے مستحق لوگ : 1۔ مساکین (حاجت مند) 2۔ غریب 3۔ زکاۃ وصول کرنےوالے 4 ۔ مقروض 5۔غیرمسلم جواسلام کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہو 6۔ قیدی7۔ مجاھدین7۔ مسافر۔ (سورۃالتوبہ 60)
نوٹ : ان میں سے کسی ایک مستحق کو ساری زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔ (مسلم)
اور بیوی اپنے ذاتی مال سے اپنے شوہر کوزکوٰۃ دے سکتی ہے۔ (صحیح بخاری کتا ب الزکاۃ)
اللہ سبحانہ و تعالی کے حضوردعا کریں کہ ہم سب کی اصلاح کی توفیق عطا فرماے, ﺍﮮ الله ہمارے گناہوں کو معاف کرکے ہمیں توبہ کی توفیق عطا فرما, ﺍﮮ الله کریم ہم ﮔﻤﺮﺍﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺍﮦ ﭘﺮ ﻟﮯ ﺁ , ﺍﮮ الله ﮨﻤﯿﮟ ﺑﻬﯽ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﻓﺮﻣﺎ ﻟﮯ ﺟﻨﻬﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﮨﮯ, اے اللہ ہمیں ایسی زندگی گزارنے کی توفیق عطا کر جس زندگی سے تو راضی ہو جائے, اللہ عزوجل ہمیں رسول اللہ ﷺ رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرما, یا ذوالجلال والاکرام یاالله ! تیرے حضور ہاتھ پھیلائے ہیں تو اپنے فضل و کرم اور رحمت و برکت سے ہماری دعائیں اپنی شان کے مطابق قبول فرما۔ بِرَحْمَتِكَ يَآ أَرْحَمَ الرَّحِمِينَ آمِينْ يَا رَبَّ الْعَالَمِيْن
,,,آپکی دعاؤں کی طالب بہن ,,,,
No comments:
Post a Comment